Mulla wajhi biography templates
Mulla Wajhi|Sab Ras|ملاوجہی کی سب رس|اسلوب|ادبی اہمیت
ملاوجہی کا قصہ سب رس۔اسلوب۔ادبی اہمیت |
ملا وجہی کی داستان سب رس|Mulla Wajhi ki Sab Ras
سب رس داستان کی ادبی اہمیت
ملا وجہی کا شمار دکن میں اردو کے ابتدائی مصنفین میں ہوتا ہے ۔ان کی داستان سب رس کو اردو کی قدیم اور قابل ذکر داستانوں میں خاص مقام حاصل ہے۔ملاوجہی کو اردو ،فارسی اور عربی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ وجہی کے زمانے میں اردو ترقی یافتہ شکل میں نہیں تھی۔انہوں نے اسے عام بول چال کی زبان کی سطح سے اٹھا کر ادبی زبان بنانے کی اولین کوشش کی۔ان کی کتاب سب رس عشق و محبت کی داستاں ہونے کے ساتھ ساتھ پند و نصائح کا مرقع ہے۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ مصنف نے قاری کی تفریح طبع کے ساتھ ساتھ داستاں میں اخلاقیات کی پاس داری اور مقصدیت کا بھی لحاظ رکھا ہے۔
سب رس داستان
سب رس کا اسلوب
سب رس کا اسلوب اپنے زمانے کی دیگر داستانوں سے جدا ہے اس میں مصنف نے زباں کے رکھ رکھائو پر خاص توجہ صرف کی ہے۔ یہی خوبی اسے اس دور کے دیگر فن پاروں سے ممتاز کرتی ہے۔
کہانی میں پند و نصائح سے کام لیا گیا ہے یوں یہ داستاں مجازی عشق کی کہانی ہوتے ہوئے بھی مقصدیت کا پہلو لیے ہوئے ہے۔۔
ملاوجہی اگر چہ دکن کے ابتدائی دور کے لکھاری ہیں لیکن انہوں نے اس قصے میں اپنی فنی مہارت کاثبوت دیا ہے۔جس سے قصہ پڑھنے والے کی دلچسپی برقرار رہی ہے۔قصے میں بتاہیا گیا ہے کہ عقل ہمیشہ اعتدال پسندی کی راہ دکھاتی ہے مگر دل جذبات کا شکار ہو کر ہر حد پار کر جانے کی کوشش کرتا ہے۔
اگر چہ یہ قصہ اپنے آپ میں ایک عجیب و غریب اور اپنے وقت کی منفرد داستاں ہے لیکن اس کی کہانی میں فنی حوالے سے سقم پائے جاتے ہہیں
ملاوجہی کہانی بیان کرتے ہوئے جابجا نصیحت کے دفتر کھول دیتے ہیں جس سے کہانی کا مزی کرکرا ہوجاتا ہے۔
اس قصے میں کرداروں کی بھرمار کردی گئی ہے۔پڑھنے والے کی توجہ ذرا سی ادھر ہوئی اور سارے کردار آپس میں گڈ مڈ ہوگئے۔
سب رس ایک تمثیل
یہ کہانی چوں کہ ایک تمثیل ہے اس میں علامتی کرداردل،حسن،نظر،عشق وغیرہ پیش کئے گئے ہیں۔ایسے کرداروں پر مبنی داستاں پڑھتے ہوئے وہ حقیقی ماحول اور تاثر پیدا نہیں ہوتا جو جیتے جاگتے انسانوں پر مشتمل کہانی پرھتے ہوئے ابھرتا ہے۔
ساری داستاں میں ایک عجیب اور نامانوس فضا چھائی رہی ہے۔
داستاں میں صرفی و نحوی حوالے سے خامیاں پائی جاتی ہیں
اس داستاں کو آنے والے دیگر ادوار کےی داستانوں کے مقابلے میں نہیں رکھا جاسکتا کیوں کہ اس وقت زباں سانچے میں ڈھلی ڈھلائی نہیں تھی۔